القادر ٹرسٹ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ضمانت منظور کرلی

القادر ٹرسٹ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ضمانت منظور کرلی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی درخواست ضمانت دو ہفتوں کےلیے منظوری کرلی۔

 

کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔

 

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر دلائل جاری ہے، خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ہم ضمانت کی درخواست دائر کر رہے تھے جب گرفتاری ہوئی۔

 

خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت انکوائری رپورٹ شیئر کرنا لازم ہے، انکوائری رپورٹ دی جاتی تو ہم اسے چیلنج بھی کرتے۔

 

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا استفسار کیا کہ انکوائری رپورٹ آپ کو دی ہی نہیں گئی؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ گرفتاری سے پہلے تک کوئی انکوائری رپورٹ نہیں دی گئی۔

 

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل کب ہوئی؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ نیب کے مطابق 28 اپریل کو انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل کی گئی۔

 

اس سے قبل دوران سماعت کمرہ عدالت میں وکلا کی نعرے بازی پر بینچ نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ایسارویہ اپنایا گیا تو سماعت نہیں ہوگی۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے نعرے لگانے والے وکیل کوکمرہ عدالت سے باہرنکال دیا۔

 

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اس وکیل کو گرفتار کریں،اس نے یہ حرکت کیوں کی، آج تک ہم نے اس وکیل کو کبھی نہیں دیکھا۔

 

عمران خان کمرہ عدالت میں موجود ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں القادر ٹرسٹ سے متعقل کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت میں چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

 

قومی احتساب بیور (نیب) نے بھی آج ہی عدالت میں درخواست ضمانت کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب سردارمظفر چیف جسٹس کی عدالت میں موجود ہیں۔

 

عمران خان نے نئے درج مقدمات میں بھی ضمانت کی درخواستیں دائر کر دیں، عمران خان کو کمرہ عدالت نمبر 2 میں بٹھا دیا گیا۔ درخواست ضمانت کی سماعت کمرہ عدالت نمبر 3 میں ہوگی۔

 

رینجرز نے کمرہ عدالت نمبر 3 کے باہر کنٹرول سنبھال لیا، رینجرز کی دروازے پر موجود لوگوں کو جگہ چھوڑنے کی ہدایت کردی۔ کمرہ عدالت نمبر 4 کا دروازہ دھکم پیل سے ٹوٹ گیا۔

 

سری نگرہائی وے پرمظاہرین سے بھری وین پولیس نے قبضے میں لے لی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر 30 مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔