
ایک ملزم کا عدالتوں میں ہجوم کے ساتھ پیش ہونا مرضی کے فیصلے لینے کے مترادف ہے، اسفندیار ولی خان
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ ایک ملزم کا عدالتوں میں ہجوم کے ساتھ پیش ہونا مرضی کے فیصلے لینے کے مترادف ہے۔
تاریخ میں پہلی بار دیکھ رہے ہیں کہ عدالتیں ایک ملزم کو پیشی کیلئے منتیں کررہی ہیں۔ بار بار طلبی کے بعد آج مشتعل ہجوم کے ساتھ پیشی کیا پیغام ہے؟
انسداد دہشتگردی اور بینکنگ کورٹ سے عمران خان کی عبوری ضمانتوں پر اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے ردعمل دکھاتے ہوئے کہا کہ ایک طرف اعلی عدلیہ تقسیم کا شکار، دوسری جانب عدالتوں پر دبا ڈالا جارہا ہے۔
مشتعل جھتوں کو ڈھال بنا کر عدالتوں میں پیشیوں کے نئیرواج کو روکنا ہوگا۔ جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے احاطے میں جو ہوا، وہ قابل افسوس ہے۔ آج واضح طور پر ہجوم کے ذریعے عدالتوں پر حملے ہوئے ہیں، عدلیہ کو اپنی وقار بحال رکھنی ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 20منٹ میں ثابت شدہ جرائم میں ضمانتیں دینے کی سہولت عام آدمی کو کیوں حاصل نہیں؟ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا مقدمہ ساڑھے چار سال سے کیوں زیرالتوا ہے؟ کیا اعلی عدالتوں کے معزز ججز اپنے ساتھی جج کو انصاف فراہم کرنے میں سنجیدہ ہیں؟
کیا سپریم کورٹ مقدمات لگانے کا فیصلہ ایک مخصوص طبقے کو خوش کرنے کیلئے کررہا ہے؟ عدلیہ کو اپنے فیصلوں سے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ انصاف کے ساتھ کھڑی ہے۔ عوام کے ذہنوں میں اس تاثر کو ختم کرنا ہوگا کہ عدلیہ بھی مخصوص فریق کے ساتھ کھڑی ہے۔