یہودی تعلیم اور بزنس میں سب سے آگے

یہودی تعلیم اور بزنس میں سب سے آگے

اعجاز احمد

اگر ہم اعداد و شمار پر غور کریں تو اس وقت پوری دنیا میں ایک کروڑ سے کم یہودی ہیں مگر ان یہودیوں کا دنیا کے70فی صد تجارت پر ہولڈ ہے اور پو ری دنیا میں یہو دیوں کی سینکڑوں ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں۔ان میں مشہور زمانہ کوکا کولا، پیپسی،فا نٹا،سیون اپ، سپرائٹ، مرنڈا ،ڈیوو، ایریل، پیمپر،نہانے والے صابن سیف گا رڈ، آل ویز، مشہور زمانہ شیمپو پینٹین،ہیڈ اینڈ شولڈر، گلا صاف کرنے والی(Viks)، ٹا ئڈ(Tide)، شیو کر نے والے ریزر جیلٹ، اولے(Olay)، نہانے والی صابن لائف بوائے ،  پیکٹ میں بند ملک پیک، کپڑے دھونے والے  ایکسپریس پو ڈر ،بو نس، بر تن دھونے والے میکس ، سرف، نیسلے، مشہور شیمپو سیلیک، ویزلین ، جراثیم کش ادویہ ڈیٹول ، کٹ کیٹ(Kit Kat)، بنا سپی گھی ڈالڈا، مائیگی(Maggi)،فاریولون،سن سلک، فرش اور کمرے دھونے والی فینس ،کارن کیک،  لپٹن چائے ، چا رلی پر فیوم، تک بسکٹTuk Bis cut)،پولکاآئس کریم،پا رٹی  بسکٹ ،نیویا,اقوا فریش، ٹو ٹل، بال پن اور پن بنانے والی کمپنی شائیناڈر،الیکٹرانکس کمپنی کی کمپنی تو شیبا، پالش بنانے والی کمپنی کیوی،کے ایف سی،بالوں کا رنگ بنانے والی کمپنی پو لی کلر،جونسن، موبائل فون بنانے والی کمپنی نو کیا،کمپیوٹر بنانے والی کمپنی آئی بی ایم، گوگل، الکیٹل سیم سنگ، فلپس  اور اوریکل وغیرہ شامل ہیں۔ اگر ہم غور کریں تو اس وقت نوبل انعام حا صل کرنے والے یہو دیوں کی تعداد 180 ہے جبکہ اس کے بر عکس پورے عالم اسلام میںسائنس میں نوبل انعام یافتہ مسلمانوں کی تعداد  چند ہے۔ ڈا کٹر سٹیفن کہتے ہیں کہ ا نہوں نے اسرائیل میں یہودیوں عادات و اطوار دیکھنے کے لئے 2 سال گزارے۔ انکا کا کہنا ہے کہ یہو دیوں کے عادات اطوار اور زندگی کے طور طریقے دنیا کی دوسری قوموں سے بہت مختلف ہیں۔ گوکہ کہ یہو دیوں کو اللہ تعالی خداداد صلاحتیں نہیں دیں مگر یہ لوگ اپنی محنت کے بل بوتے پر دوسری قوموں سے ممتاز ہیں۔ڈاکٹر سٹیفن کہتے ہیں کہ یہودی ماں کے پیٹ میں رحم ٹھہرنے کے بعد ابتدائی آیام میں بچے کی پر ورش شروع کرتے ہیں۔اور یہ تو حقیقت ہے کہ ماں کے عادات اور سکنات بچے کی صلاحیت قابلیت اور شخصیت پرا ثر نداز ہوتے ہیں۔ یہودی مائیں حمل کے دوران ریا ضی کے سوالات حل کرنا شروع کرتی ہیں۔ا سی دوران وہ خوش رہتی ہیں اور پیٹ کے اندر بچے کا خا ص خیال رکھتی ہے۔ڈاکٹر سٹیفن کہتے ہیں کہ حمل کے دوران مائیں میتھ کے کتاب اٹھائے ہوئے ہوتی ہیں اور سوالات حل کرتی ہیں۔ڈاکٹرسٹیفن کہتے ہیں کہ میں نے ایک ماں سے پوچھا کہ آپ میتھ کے سوالات کیوں نکالتی ہیں تو انہوں نے کہا  تاکہ بچہ لائق اور جینیس ہو۔ حمل کے دوران عورتیں دودھ مچھلی بادام اور کھجور کا استعمال کرتی ہیں۔ ساتھ ساتھ وہ مچھلی کا تیل بھی استعمال کرتی ہیں۔وہ پھل کھانے سے پہلے کھاتی ہیں انکا کہنا ہے کہ اس قسم  کے پھل کھانے سے بچہ ذہین اور لائق ہوتا ہے۔9 مہینے تک وہ بچے  پر پو ری محنت کرتے ہیں۔ مسلمانوں میں بھی ایک رواج تھا کہ عورتیں نفل کرکے دودھ پلاتی تھی اور سائنس سے ثابت تھاکہ مسلمانوں کے بچے ذہین ہوتے تھے۔اسرائیلی اور یہودی بچوں کو کا رٹون، فلموں اور دوسرے فضول سرگر میوں سے دور رکھا جاتا ہے اسرائیلی اور یہودی بچوں میں بچپن میں سب سے زیادہ توجہ جسمانی ایجوکیشن پر دی جاتی ہے۔تیر اندازی، نیزہ با ذی، گھوڑ سواری، گھوڑ دوڑ، اونٹ ریس یہودی بچپن میں اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں۔ حالانکہ ما ضی یہ مسلمانوں کے کرنے والے کام تھے۔کلاس 1 سے لیکر 6 تک جب بچوں کی عمریں چھ سے گیارہ سال ہوتی ہیں انکو بزنس میتھس سائنس کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں انکو عبرانی، عربی اور انگریزی زبانیں بھی سکھا ئی جا تی ہیں۔ ڈاکٹرسٹیفن کا کہنا ہے کہ جب میں اسرئیلی بچوں کا موازنہ کیلی فو رنیا کے بچوں سے کیا تو امریکی بچے اسرائیلی بچوں سے 6سال پیچھے تھے۔ اسرائیل میں ہر بچے کو 17 سال تک فری تعلیم ہے، 90 فی صد ادارے حکومت خود چلا رہے ہیں جبکہ 10 فی صد پر پرا ئیویٹ لوگوں کا ہولڈ اور کنٹرول ہے۔وہ بچوں کو بچپن سے کلچر سیاست  اور دوسرے دنیاوی امور سکھاتے ہیں۔ اسرائیل میں بچوں کو ریسرچ 10 ویں جماعت سے شروع کی جاتی ہے جبکہ ہمارے ملک میں ایم فل اور پی ایچ ڈی  لیول پر ریسرچ اور تحقیق شروع کی جاتی ہے۔ سیکنڈری ایجوکیشن لیول کے بعد اسرئیل کا تقریبا ہر طالب علم اسرائیل ڈیفنس فورسز میں شا مل ہوتا ہے جبکہ بیچلرز لیول پر بچے کو فوج میں 2  سے 3 سال تک لگا نا پڑتا ہے۔بزنس فیکلٹی میں طالب علموں کو منافع بخش پراجیکٹس تیار کرنے کا کہا جاتا ہے جبکہ گروپ میں 10 طالب علم 1 ملین ڈالر منافع نہیں کماتا تو انکو ما سٹر کی ڈگری نہیں دی جاتی۔ اسرائیل میں پڑھے لوگ نو کری پر توجہ نہیں دیتے بلکہ وہ بزنس کو ترجیح دیتے ہیں  اور وہ نو کری ڈھونڈنے کے بجائے نوکری دیتے ہیں۔ عالمی تجا رتی ادارے وبیو میٹرک کے مطابق اسرائیل کی چھ یونیور سٹیاں ایشا کے 100یونیورسٹیوں میں ٹاپ پر ہے جبکہ اسرائیل کی چار یو نیور سٹیاں دنیا کی 150 یونیورسٹیوں میں ٹاپ پر ہے۔سگریٹ کے جتنے مشہور زمانہ اور زیادہ بکنے والے برانڈ اہیں وہ سرائیلی ہیں مگر اسرائیل میں سگریٹ پینے پر پابندی ہے۔ نیویارک میں یہو دیوں کا ایک مر کز جیوش کنٹری سنٹر ہے یہ یہو دیوں کے فلاح و بہبود کے لئے کام کرتے ہیں اگر کسی کے پاس ملک کی ترقی کے لئے کوئی منصوبہ ہے تو انکو یہاں اس منصوبے کو عملی بنانے کے لئے امداد دی جاتی ہے۔ ڈاکٹر ہسپتالوں میں نوکری نہیں کرتے اورا نکو تعلیم کے لئے قرضے دئے جاتے ہیں۔