درہ آدم خیل، دو گروپوں میں جھگڑے سے 16 افراد جاں بحق

درہ آدم خیل، دو گروپوں میں جھگڑے سے 16 افراد جاں بحق

کوہاٹ کے قبائلی سب ڈویژن درہ آدم خیل کی دو اقوام اخوروال اور سنی خیل کے مابین حدبراری کے تنازعہ پر فائرنگ کے واقعے میں 16افراد جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے۔

 

کوہاٹ پولیس ترجمان نے بتایا کہ زخمیوں اور لاشوں کو مقامی اور پشاور کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور پولیس و سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے میں پہنچ کر متحارب فریقین کے مابین فائرنگ رکوادی ہے اور واقعے کا مقدمہ تھانہ درہ آدم خیل میں درج کرلیا گیا ہے۔

 

دو اقوام اخوروال اور سنی خیل کے مابین بلندر کی پہاڑی کی حد براری کے دیرینہ تنازعے پر سوموار کے روز عصر کو متنازعہ پہاڑی سلسلے میں فریقین کے متحارب افراد کے مابین سامنا ہونے پر اچانک فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جس کے نتیجے میں اخور وال قوم کے 4 افراد جبکہ قوم سنی خیل کے 12 افراد موقع پر جاں بحق ہو گئے جبکہ فائرنگ کے اس دلخراش واقعے میں 3 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ مقامی اور پشاور کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

 

واقعے میں جاں بحق افراد کی شناخت شاہ نواز، خالد، آصف، شاہد، جان محمد، نادرخان، ابراهيم، ماجد، مؤمن، حامد، صفی اللہ، عاصم، سید نواز، عمر، محمد اسرار، اور کاشف علی ساکنان سنی خیل کے ناموں سے ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں سجاد سکنہ سنی خیل، تیمور اور بختیار ساکنان اخوروال شامل ہیں جنہیں مقامی اور پشاور کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

 

ادھر واقعے کی اطلاع پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کوہاٹ فرحان خان ، ڈی ایس پی درہ آدم خیل عابد آفریدی ، ایس ایچ او تھانہ درہ آدم خیل طارق محمود اور عسکری و سول انتظامیہ کے حکام بھی علاقے میں پہنچ گئے ہیں اور فوری طور پر دونوں اقوام کے مابین تصادم روکنے اور علاقائی امن کو برقرار رکھنے کے لئے درہ آدم خیل کے مختلف اقوام کے ملکان اور مشران کا جرگہ طلب کر لیا ہے۔

 

پولیس تھانہ درہ آدم خیل میں واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جسمیں متحارب فریقین کے افراد کو نامزد کر دیا گیا ہے۔

 

خیال رہے کہ سنی خیل اور اخور وال اقوام کے مابین بلندر کی پہاڑی کی حد برداری پر تنازعہ کافی عرصے سے چل رہا تھا اور دونوں اقوام کے مابین جرگے بھی ہو رہے تھے تاہم دونوں فریقین کے مقامی افراد اپنی ضد پر قائم تھے جسکی وجہ سے افسوس ناک واقعہ رونما ہوا اور دونوں اقوام کو کافی جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔علاقے میں اب بھی کشیدگی برقرار ہے جبکہ فضاء سوگوار ہے۔