اس حمام میں سب ننگے ہیں

اس حمام میں سب ننگے ہیں

شبیر درانی

وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کا 2002سے 2023تک کا 466 صفحات پر مشتمل ریکارڈ سرکاری ویب سائٹ پر جاری کردیا،توشہ خانے کے 21سالہ کے ریکارڈ کے مطابق حکومت پاکستان کے عہدیداروں کو سب سے زیادہ تحائف 2005میں ملے جن کی مجموعی تعداد 475 تھی۔ جبکہ 2006اور 2007کے دوران مجموعی طور پر 381تحائف وصول کیے گئے۔ اسی طرح 2004میں پاکستان کے توشہ خانہ میں 350تحائف آئے۔فہرست کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ تحائف سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے حاصل کیے جو کہ اس سے قبل وزیر خزانہ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ شوکت عزیز اور ان کی اہلیہ کو غیر ملکی نمائندوں سے مجموعی طور پر 885تحائف ملے۔سال 2006میں شوکت عزیز کو اپنا سب سے مہنگا تحفہ ایک جیولری سیٹ کی صورت میں ملا جس کی قیمت کا تخمینہ 3,764,555 لگایا گیا تھا مگر اس کے لیے انھوں نے قریب 563,184 روپے (15 فیصد)ادا کر کے اپنے پاس رکھ دیا 2002کے بعد ریکارڈ کے مطابق آصف زرداری نے 181، نواز شریف نے 55، شاہد خاقان عباسی نے 27، عمران خان نے 112اور صدر پرویز مشرف نے توشہ خانہ سے 126تحائف حاصل کیے۔2017سے 2018کے دوران وزیر اعظم رہنے والے شاہد خاقان عباسی، ان کی اہلیہ اور بیٹوں نے 23کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے تحائف 20فیصد رقم ادا کر کے حاصل کیے جن میں سوئس لگژری برانڈ ہبلوٹ، رولیکس اور ہیری ونسٹن کی گھڑیاں اور جیولری گفٹ سیٹس شامل ہیں۔2018میں وزیر اعظم بننے کے بعد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو گراف (18قیراط سونے اور ہیرے کی گھڑی)سمیت متعدد تحائف ملے جن کی قیمت کا تخمینہ 14کروڑ سے زیادہ لگایا گیا جو انھوں نے 20 فیصد ادائیگی کے بعد اپنے پاس رکھے۔2009میں صدر آصف علی زرداری نے 13کروڑ سے زیادہ مالیت کی تین گاڑیاں حاصل کیے جن میں بی ایم ڈبلیو 760 لی سکیورٹی ورژن، 2008 ماڈل)، ٹویوٹا لیکسس ایل ایکس 470 (سکیورٹی ورژن)اور بی ایم ڈبلیو 760 لی (سکیورٹی ورژن 2004 ماڈل۔ شامل ہیں ان کے عوض آصف زرداری نے 15 فیصد رقم ادا کی۔2016میں وزیر اعظم نواز شریف اور کلثوم نواز نے لگژری کرسٹوفر کیرٹ گھڑی اور جیولری سیٹ حاصل کیے جن کی اصل قیمت نو کروڑ سے زیادہ بنتی ہے مگر انھوں نے اس کا 20 فیصد ادا کیادستاویز کے مطابق عمران خان نے توشہ خانہ سے ساڑھے 8 کروڑ روپے کی ڈائمنڈ گولڈ گھڑی حاصل کی، انہوں نے 56لاکھ 70 ہزار روپے کے کف لنکس کا جوڑا حاصل کیا،15لاکھ روپے کا قلم اور 87لاکھ 50ہزار روپے کی انگوٹھی رکھی۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے چاروں اشیا ء کے 2کروڑ ایک لاکھ 78ہزار روپے ادا کیے، اس کے علاہ عمران خان نے 38لاکھ روپے کی ایک اور گھڑی 7 لاکھ 54ہزار روپے ادا کرکے حاصل کی ر یکارڈ کے مطابق سابق صدر مملکت پرویز مشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز،  یوسف رضا گیلانی، نوازشریف، راجہ پرویز اشرف اور عمران خان سمیت دیگر کے نام شامل ہیں جبکہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدرعارف علوی کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی اپلوڈ کیا گیا ہے،وزرائے اعظم کے علاوہ وفاقی وزرا، اعلی حکام اور سرکاری ملازمین کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی پبلک کیا گیا ہے۔ کم مالیت کے بیشتر تحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی کے ہی رکھ لیے کیونکہ 2022 میں دس ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی کے رکھنے کا قانون تھا،علاوہ ازیں دس ہزار سے چار لاکھ روپے تک کے تحائف پندرہ فیصد رقم کی ادائیگی کے ساتھ رکھنے کی اجازت تھی جبکہ چار لاکھ سے زائد مالیت کے تحائف صرف صدر یا حکومتی سربراہان کو رکھنے کی اجازت تھی،ریکارڈ کے مطابق 2004میں صدر پرویز مشرف کو ملنے والے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی گئی، دو ہزار پانچ میں پرویز مشرف کو ملنے والی گھڑی کی قیمت پانچ لاکھ روپے بتائی گئی۔سابق صدر پرویز مشرف کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اورجیولری بکس ملے جو انہوں نے قانون کے مطابق رقم ادا کر کے رکھ لیے تھے،سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو دو ہزار پانچ میں ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کی ایک گھڑی ملی جو تین لاکھ پچپن ہزار میں نیلام ہوئی جبکہ انہوں نے سینکڑوں تحائف دس ہزار سے کم مالیت ظاہر کر کے بغیر ادائیگی رکھ لیے تھے ،اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام کو 2005 میں گھڑی ملی جس کی قیمت ساڑھے پانچ لاکھ روپے ظاہر کی گئی تھی،سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ خان جمالی نے تحفہ میں ملنے والا خانہ کعبہ کا ماڈل وزیراعظم ہاؤس میں نصب کروایا جبکہ صدر پرویز مشرف کی اہلیہ کو 2003میں ملنے والے ایک جیولری بکس کی قیمت 2634387روپے لگائی گئی،ریکارڈ کے مطابق سال 2018میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو 2 کروڑ پچاس لاکھ مالیت کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ اپریل 2018میں شاہد خاقان عباسی کے بیٹے عبداللہ عباسی کو 55لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی۔ اسی طرح شاہد خاقان کے ایک اور بیٹے نادر عباسی کو 1کروڑ 70لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی جو انہوں نے 33لاکھ 95ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی،ریکارڈ کے مطابق 2018میں وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد کو 19لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی۔توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق ستمبر 2018میں عمران خان کو 10کروڑ 9 لاکھ روپے کے قیمتی تحائف موصول ہوئے، جن میں 8کروڑ پچاس لاکھ کی گھڑی تھی جو 18قیراط سونے کی بنی تھی،چیئرمین پی ٹی آئی نے ان تحائف کے 2کروڑ 1لاکھ 78ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کرواکر تحائف رکھ لئے تھے،ستمبر 2018میں سابق وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29لاکھ روپے کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ 27ستمبر 2018کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 73لاکھ روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھوا دئیے تھے،صدر مملکت عارف علوی کو دسمبر 2018میں 1کروڑ 75 لاکھ روپے کی گھڑی ، قرآن پاک اور دیگر تحائف ملے ، جس میں سے انہوں نے قرآن مجید اپنے پاس رکھا اور دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرادئیے۔ اسی طرح دسمبر 2018میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو بھی 8لاکھ روپے مالیت کا ہار اور 51لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ ملا جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیا۔حکومتی ریکارڈ کے مطابق موجودہ  صدر عارف علوی کی اہلیہ نے ایک نیکلس، کان کی بالیاں، ایک شلیڈ باکس جن کی قیمت کا اندازہ بالترتیب 11لاکھ 90ہزار روپے اور دو لاکھ 90ہزار روپے اور دو لاکھ 80ہزار لگایا گیا تھا کے لیے مجموعی طور پر آٹھ لاکھ 65ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لیے تھے جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری نے سال 2009میں ملنے والی ایک بی ایم ڈبلیو گاڑی اور ٹویوٹا لیکسس گاڑی جس کی قیمتوں کا تعین پانچ کروڑ 70لاکھ اور پانچ کروڑ روپے لگایا کیا گیا تھا کے لیے ایک کروڑ 61لاکھ روپے ادا کیے اور ایک اور بی ایم ڈبلیو گاڑی جس کی قیمت دو کروڑ 73لاکھ لگائی گئی تھی کے لیے 40لاکھ جمع کروائے۔مارچ 2011 میں سابق صدر نے ایک گھڑی جس کی قیمت کا تعین دس لاکھ روپے کیا گیا تھا کے لیے ایک لاکھ 58ہزار 250 روپے جمع کروائے، انہوں نے ایک کورم گھڑی جس کی قیمت 12لاکھ پچاس ہزار روپے تھی، ایک لاکھ 89ہزار 219روپے دے کر رکھ لی تھی۔جبکہ اکتوبر 2011میں انہوں نے کارٹیر کی ایک گھڑی جس کی قیمت ایک کروڑ 65ہزار روپے تھی تین لاکھ 21ہزار روپے دے کر رکھ لی تھی۔