
پشاور ہائیکورٹ بار روم میں فائرنگ، معروف قانون دان لطیف آفریدی جاں بحق
سینئر وکیل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر لطیف آفریدی پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کاشف عباسی نے بتایا کہ سنیئر وکیل لطیف آفریدی پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں دیگر وکلا کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جب مسلح شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔
سینئر وکیل کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کے لیے قریبی واقع لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا
جہاں ترجمان ایل آر ایچ محمد عاصم نے تصدیق کی کہ لطیف آفریدی ہسپتال میں دوران علاج زخموں کی تالاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئے۔
محمد عاصم نے یہ بھی کہا کہ سینئر وکیل کو متعدد گولیاں لگیں۔
سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور اس کی شناخت عدنان آفریدی کے نام سے ہوئی ہے جوکہ مقتول کا رشتے دار ہے، کاشف عباسی نے مزید کہا کہ حملہ آور سے اسلحہ، شناختی کارڈ اور ایک اسٹوڈنٹ کارڈ برآمد ہوا ہے۔
کاشف عباسی نے مزید کہا کہ پولیس کو شبہ ہے کہ یہ حملہ ’ذاتی دشمنی‘ کا شاخسانہ ہے۔
حملہ آور کے کزن آفتاب آفریدی جو سوات میں انسداد دہشت گردی کے جج تھے، گزشتہ سال فائرنگ کے واقعے میں قتل کردیے گئے تھے، لطیف آفریدی اور ان کے خاندان کے افراد کو مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا لیکن بعد میں انسداد دہشت گردی عدالت صوابی نے انہیں بری کر دیا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پشاور ہائی کورٹ بار روم، ہائی کورٹ کے احاطے میں ہی واقع ہے جہاں داخلی راستے پر باقاعدگی سے سخت سیکیورٹی تعینات کی جاتی ہے اور لوگوں کو صرف شناختی کارڈ دکھانے پر ہی اندر جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے واقعے کو سیکیورٹی کی ناکامی قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ایک شخص اسلحہ کے ساتھ بار روم تک کیسے پہنچنے میں کامیاب ہوا۔
لطیف آفریدی ایڈوکیٹ 14 نومبر 1943 کو پیدا ہوئے، وہ دو ہزار بیس اکیس کے دوران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رہے، لطیف آفریدی پاکستان بار کونسل کے نائب صدر اور پشاور ہائی کورٹ بار کے صدر بھی رہے۔
لطیف آفریدی 1986 سے 1989 تک عوامی نیشنل پارٹی کے پہلے صوبائی صدر رہے ، وہ 205 سے 2007 تک اے این پی کے جنرل سیکریٹری رہے جب کہ 1997سے 1999کے دوران قومی اسمبلی کے رکن رہے، مقتول سینئر وکیل نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سینیر رہ نما تھے۔