
خیبر پختونخوا حکومت رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کا 64% استعمال کرسکا
پشاور(عزیز بونیرے)خیبر پختونخوا کے دس محکمے رواں مالی سال کے ترقیاتی فنڈز کا پچاس فیصد تک استعمال کرنے میں ناکام رہے ان محکموں میںمحکمہ ٹرانسپورٹ ،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ،محکمہ اطلاعات ،محکمہ خزانہ ،ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ،محکمہ ماحولیات ،محکمہ پاور اینڈ انرجی ،محکمہ خوراک ،اور ڈسٹرک اے ڈی پی شامل ہیں ،
محکمہ خزانہ ذرائع کے مطابق مالی مشکلات سے دو چار خیبر پختونخوا حکومت کو وفاق سے مختلف مدوں میں ملنی والی فنڈز کی عد فراہمی اور کچھ منصوبوں کیلئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کینجانب سے قرضوں کی بروقت موصول نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل اہم منصوبے التواء کا شکار ہوگئے
ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کے پاس فنڈز کی کمی کے باوجود سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ایسے منصوبے شامل کیئے جس کی لاگت اربوں روپے بنتی ہے ان منصوبوں کو فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے صوبے میں تھرو فارورڈ سالانہ اربوں روپے اضافہ ہور ہا ہے
خیبر پختونخوا حکومت نے رواں مالی کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بندوبستی اضلاع کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں270 ارب روپے مختص کیئے تھے جس میں صوبائی محکمے آب تک 64% تک استعمال کرسکے
صوبائی حکومت نے رواں مالی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں محکمہ زراعت نے 79% بجٹ استعمال کیا ہے محکمہ زراعت کیلئے صوبائی حکومت نے 11.3 ارب روپے میں 8.9 ارب روپے استعمال کیئے ہے
اس طرح محکمہ اوقاف اقلیتی امور کیلئے مختص 729 ملین روپے میں 503 ملین روپے خرچ کیئے ،بورڈ آف رونیواپنی بجٹ کا 79% ،ڈسٹرک اے ڈی پی کیلئے مختص 15 ارب روپے میں 1.3 ارب ،پبلک ہیلتھ کیلئے مختص 6.5 ارب روپے میں 4.7 ارب روپے ،محکمہ ثانوی تعلیم کیلئے مختص 12.8 ارب روپے میں 6.7 ارب روپے ،پاور اینڈ انرجی کیلئے مختص 15.1 ارب روپے میں 4.6 ارب روپے استعمال کرسکے ۔
محکمہ ماحولیات کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مختص 40 ملین روپے میں 12 ملین روپے ،اسٹیبلیشمنٹ اینڈ ایڈ منسٹریشن کیلئے مختص266 ملین روپے میں 155 ملین ،محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کیلئے مختص 175 ملین روپے میں 30 ملین روپے ،محکمہ خزانہ مختص 27.3 ارب روپے میں 161 ملین روپے خرچ ہوسکے
اس طرح محکمہ خوراک کیلئے مختص329 ملین روپے میں آب تک 117 ملین روپے ،محکمہ جنگلات کیلئے مختص 5 ارب روپے میں 4.5 ارب روپے ،محکمہ صحت نے 19.6 ارب روپے میں 14 ارب روپے،محکمہ اعلیٰ تعلیم نے 5.5 ارب روپے میں 5.2 ارب روپے ،محکمہ داخلہ نے 1.7 ارب روپے میں 1.4 ارب روپے ،محکمہ ہاوسنگ نے 550 ملین روپے میں343 ملین روپے ،محکمہ انڈسٹری نے 2.8 ارب روپے میں 1.9 ارب روپے خرچ کیئے ہے ،
صوبائی حکومت نے محکمہ اطلاعات کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 280 ملین میں سے پچاس ملین روپے ،محکمہ لیبر نے 356 ملین روپے میں 222 ملین روپے ،محکمہ قانون کیلئے مختص 1.6 ارب روپے میں 1.7 ارب روپے ،محکمہ بلدیات کیلئے مختص 5.6 ارب روپے میں 3.1 ارب روپے ،محکمہ معدنیات کیلئے مختص 246 ارب روپے میں 135 ملین روپے ،ملٹی سیکٹر ڈویلپمنٹ کیلئے مختص 34.9 ارب روپے میں 38.2 ارب روپے استعمال کیئے
اس طرح پاپولیشن اینڈ ویلفیئر کیلئے مختص 747 ملین روپے میں 152 ملین روپے ،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کیلئے مختص 384 ملین روپے میں سولہ ملین روپے ،محکمہ ریلیف کیلئے مختص 2.3 ارب روپے میں 1.6 ارب روپے ،روڈ کیلئے مختص 45.3 ارب روپے میں 40.2 ارب روپے ،محکمہ سوشل ویلفئیر کیلئے مختص 502 ملین روپے میں 267 ملین روپے ،محکمہ سپورٹس ٹورازم یوتھ افیئر کے لئے مختص 14.9 ارب روپے میں 8.9 ارب روپے ،محکمہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیلئے مختص 1.5 ارب روپے میں 341 ملین روپے ،محکمہ ٹرانسپورٹ کیلئے مختص 8.7 ارب روپے میں 346 ملین روپے ،اربن ڈویلپمنٹ کیلئے مختص 9.8 ارب روپے میں 7.5 ارب روپے ،محکمہ ایری گیشن کیلئے مختص 16.9 ارب روپے میں 15 ارب روپے خرچ کرسکے ۔
محکمہ خزانہ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل منصوبوں کو فنڈز کی فراہمی یقینی بنانے کے بجائے جاری اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے
صوبائی حکومت نے بجٹ سیشن میں 234 ارب روپے کا ضمنی بجٹ پیش کردیا جس میں 170 ارب روپے جاری اخراجات میں اضافی استعمال کیئے ہے۔