
خیبر پختونخوامیں تین کروڑ سے زائد شہری صحت فروٹس کھانے سے محروم
پشاور(شہزادہ فہد) خیبر پختونخوا میں 3 کروڑ سے زائد شہری صحت مند فروٹس کھانے سے محروم ہیں ، منڈیوں میں کولڈ سٹوریج کا فقدان،فروٹس پکنے میں کیمیکل کا استعمال،دیگر صوبے سے سپلائی کئے جانے والے نا پختہ فروٹس غیر صحت بخش اور پیسے کی ضیاع کا سبب بن رہے ہیں،
بین الاقوامی ادادرہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او کی تحقیق کے مطابق ان سیف فوڈ کی وجہ سے 200 قسم کی بیماریوں پھیل رہی ہیں، خیبر پختونخوا میں پنجاب ،سندھ اور بلوچستان سے فروٹ لایا جاتا ہے جس میں خربوزہ، آم ،مالٹا، کیلا اور دیگر فروٹس شامل ہیں جو کہ نا پختہ حالت میں لایا جاتا ہے ان فروٹس کو پشاور کی فروٹس منڈیوں میں سٹوریج میں پکایا جاتا ہے
اس حوالے سے فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالستار کا کہنا ہے، فروٹس منڈیوں میں محکمے کی ٹیمیں چھاپے مار کر کیمیکل استعمال کرنے والے سٹوریج کو سیل اور جرمانہ کرتی رہتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ کاربیٹ نامی کیمیکل جو کہ پھل کو فوری طور پر پکتا ہے اس کے استعمال پر پابندی عائد ہے اسی طرح فروٹس پکانے والے کیمیکل کی فروخت پر نظر رکھی جاتی ہے، جبکہ فروٹس کی درجہ بندی کیلئے عوامی مہم شروع کی جائے،
ڈاکٹر عبدالستار نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں 7 موبائل لیبارٹریاں کام کررہی ہیں ، 5 لیبارٹیاں تیار ہیں جن کی بھرتیاں الیکشن کمشین کی اجازت کے بعد ہی مکمل کی جائینگی ،
موبائل لیبارٹریاں ملاوٹ گھی،دودھ،مصالحے اور دیگر چیزیں چیک کرتی ہیں تاہم پھلوں کو چیک کرنے کے لئے عنقریب طریقہ کار واضح کیا جارہا ہے جس کے تحت بڑی مشنیریاں خریدی جائینگی جس کیلئے بجٹ منظور کرنے کی درخواست کی گئی ہے،
ڈائریکٹر فوڈ سیفٹی اتھارٹی عبدالستار کا کہنا ہے کہ افغانستان سے جو فروٹس آتا ہے وہ پاکستان کے فروٹس کے مقابلے کوالٹی فوڈ اور صحت بخش ہوتا ہے جس کی وجہ وہ ماحول اور موسم کو قرار دیتے ہیں،ان فروٹس میں وٹامنز کی مقدار زیادہ ہوتی جس سے انسانی جسم کو فائدہ زیادہ ملتا ہے، خیال رہے کہ افغانستان سے سیب، خربوزہ، گرما، انگور اور دیگر فروٹس شامل ہیں،
پشاور فردوس منڈی میں ایک سٹوریج کے مالک حاحی فقیر محمد نے بتایا کہ کچھ فروٹس ایسے ہوتے ہیں جو درختوں پر نہیں پکتے ہیں اگر سندھ سے کیلا روڈ پر آئے گا تو چند گھنٹوں میں خراب ہوجائے گا اس لئے وہاں سے کچا کیلا لایا جاتا جسے مخصوص درجہ حرارت پر پکا جاتا ہے،
بعض سٹوریج مالکان پھلوں کو پکانے کیلئے کیمیکل اور کیلشم کاربیٹ استعمال کرتے ہیں ،وہ خود حکومت کی جانب سے پابندی کا بہت خیال رکھتے ہیں،
فقیر محمد کا کہنا ہے کہ کیمیکل کی پوڑیاں ہوتی اس سے فروٹس فوری پکتے ہیں تاہم کیمیکل پھلوں کے اندر تک چلا جاتا ہے جس سے وہ مضر صحت ہوجاتے ہیں،
سٹوریج میں پکنے والے پھلوں کے حوالے سے فوڈ نیوٹریشن ڈاکٹر راشد سلیم کا کہنا ہے وٹامنز درخت میں پکے فروٹس میں ہوتے ہیں تاہم سٹوریج کے دوران وہ ختم ہوجاتے ہیں،
غیر صحت مند فروٹس کھانے سے فوڈ پوائزنگ سمیت دیگر بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں ،آنکھیں اور ہڈہاں کمزور ہوجاتی ہیں جگر اور گردے بھی متاثر ہوتے ہیں،
فوڈ سٹوریج مالکان کا کہنا ہے پھل پکانے والے سٹورز کے ہمراہ پھل کولڈ سٹوریج کی تعداد بڑھانے سے درختوں میں پکے پھلوں کو طویل عرصے تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے اس لئے حکومت کولڈ سٹوریج بنانے کیلئے بلاسود قرضے اور کولڈ سٹوریج بنانے کی شرائط میں نرمی کرے