
تمام سیاسی جماعتیں اور رياست اے این پی کی خارجہ پالیسی کی تقلید کررہی ہیں، ایمل ولی
ماسکو...عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ بااعتماد اور دیرپا تعلقات ملک اور عوام کے مفاد میں ہے اور یہی عوامی نیشنل پارٹی کا روز اول سے موقف رہا ہے۔
دورہ روس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا آج ملک کی تمام جماعتیں اور ریاست پاکستان اے این پی کی خارجہ پالیسی کی تقلید کرنے لگی ہے، ہمارا ملک اندرونی و بیرونی خطرات سے دوچار ہے، اقتصادی حالات بدترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ پڑوسیوں کے ساتھ دیرپا تعلقات اور بدامنی کیک خلاف سنجیدہ اقدامات ملک کو خطرات اور مشکلات سے نکال سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کیلئے پاک افغان تجارتی راستوں کو مستقل کھولنا ہوگا۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات وقت کی ضرورت اور عوامی مسائل کا دیرپا حل ہے جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ پاکستان برآمدات اور درآمدات کے مد میں سالانہ اربوں ڈالرز کمانے کے قابل ہوگا۔ تجارتی اور کاروباری ماحول دوبارہ بحال ہوجائیگا اور مہنگائی کا مستقل حل نکل آئے گا۔ اسی اقدام سے بدامنی کے خاتمے میں بھی مدد مل جائیگی۔
اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ پاکستان اور روس کا سفارتی، پارلیمانی، حکومتی اور عوامی سطح پر رابطوں کا شروع ہونا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ پڑوسیوں کے ساتھ بااعتماد اور دیرپاتعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔ پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور بااعتماد تعلقات کو فروغ دینے پر ہمیں کبھی روس، بھارت تو کبھی افغانستان کے ایجنٹ قرار دیا گیا، ہمارے آباؤاجداد کو سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا، طرح طرح کی اذیتوں سے دوچار کیا گیا۔ دورہ روس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ ہماری خواہش رہی کہ تعلیم، تجارت، سیاحت، توانائی اور دیگر شعبوں میں دونوں ممالک کو اپنے روابط شروع و مضبوط بنانے سے بدترین اقتصادی حالت سے نکلا جاسکتا ہے۔ دورہ روس انتہائی کامیاب رہا، وزارت خارجہ سمیت روس کے مختلف شعبہ جات کی جانب سے حوصلہ افزا ردعمل سے نئی امیدیں جنم لے گی۔
خطے میں بدامنی کے خاتمے کیلئے پڑوسی ممالک کے عوامی سطح پر رابطوں میں تیزی لانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک اور تمام پڑوسی ممالک کے عوام کے درمیان عوامی سطح پر رابطوں کا فقدان ہے جنہیں دور کرنے کیلئے عوامی رابطوں میں تیزی لانا ناگزیر ہوچکا ہے۔