
رمضان المبارک کی تیاری
تحریر: ماں جی اللہ والے
ہر مسلمان کو بابرکت مہینہ رمضان کی فضیلت اوراہمیت کا جاننا بہت ضروری ہے کیونکہ اسی مقدس مہینہ میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت اور بھلائی کے لئے قرآن پاک زمین پر اُتارا۔رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اس لئے ہر مسلمان کو چاہیئے کہ اس کی تیاری کرلے اور جتنا بھی ممکن ہو اس ماہ زیادہ سے زیادہ عبادات کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے ساتھ نیکی کرنے کی نیت بھی کرلے۔اس مہینہ میں نیکی کرنے کا اجروثواب دگنا ہوجاتا ہے۔حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری اْمت کو ماہ رمضان میں پانچ تحفے ملے ہیں جو اس سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملے۔ پہلا یہ ہے کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان کی طرف نظر ِ التفات فرماتا ہے اور جس پر اْس کی نظر رحمت پڑجائے اسے کبھی عذاب نہیں دے گا۔ دوسرا یہ ہے کہ شام کے وقت ان کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ اچھی لگتی ہے۔ تیسرا یہ ہے کہ فرشتے ہر دن اور ہر رات ان کے لیے بخشش کی دعا کرتے رہتے ہیں۔ چوتھا یہ ہے کہ ا للہ اپنی جنت کو حکم دیتاہے کہ میرے بندوں کے لیے تیاری کرلے اور مزین ہو جا، تاکہ وہ دنیا کی تھکاوٹ سے میرے گھر اور میرے دارِ رحمت میں پہنچ کر آرام حاصل کریں۔ پانچواں یہ ہے کہ جب (رمضان کی) آخری رات ہوتی ہے ان سب کو بخش دیا جاتا ہے۔ ایک صحابی نے عرض کیا'' یہ شبِ قدر کیا ہے؟'' آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا'' کیا تم جانتے نہیں ہو کہ جب مزدور اپنے کام سے فارغ ہو جاتے ہیں تو انہیں پوری پوری مزدوری دی جاتی ہے۔'' اِس حدیث کو امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔رمضان المبارک کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے''رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے واسطے ہدایت ہے اور ہدایت کی روشن دلیلیں اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے، سو جو کوئی تم میں سے اس مہینے کو پا لے تو اس کے روزے رکھے، اور جو کوئی بیمار یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرے، اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر تنگی نہیں چاہتا، اور تاکہ تم گنتی پوری کرلو اور تاکہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔''(البقرة، 2: 185)''حضرت سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری دن صحابہ کرام کوخطبہ میں ارشاد فرمایا'' اے لوگو! تم پر ایک عظیم الشان اور بابرکت مہینہ سایہ فگن ہو رہا ہے اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزوں کو فرض کیا ہے اور راتوں کے قیام کو نفل، جو شخص اس میں قربِ الٰہی کی نیت سے کوئی نیکی کرتا ہے اسے دیگر مہینوں میں ایک فرض ادا کرنے کے برابر سمجھا جاتا ہے اور جو شخص اس میں ایک فرض ادا کرتا ہے گویا اس نے باقی مہینوں میں ستر فرائض ادا کیے۔ یہ صبر کا مہینہ اور صبر کا ثواب جنت ہی ہے۔ یہ غم خواری کا مہینہ ہے، اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جو شخص کسی روزہ دار کی افطاری کراتا ہے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور اسے دوزخ سے آزاد کر دیا جاتا ہے نیز اسے اس (روزہ دار) کے برابر ثواب ملتا ہے اس سے اس کے ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔'' صحابہ کرام نے عرض کیا'' یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر ایک روزہ افطار کرانے کی طاقت نہیں رکھتا۔'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا'' یہ ثواب، اللہ تعالیٰ ایک کھجور کھلانے یا پانی پلانے یا دودھ کا ایک گھونٹ پلا کر افطاری کرانے والے کو بھی دے دیتا ہے، اس مہینے کا ابتدائی حصہ رحمت ، درمیانہ حصہ مغفرت اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی ہے جو شخص اس مہینے میں اپنے ملازم پر تخفیف کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتا ہے اور اسے دوزخ سے آزاد کر دیتا ہے۔جو شخص روزہ دار کو پانی پلائے گا اللہ تعالیٰ اسے میرے حوض سے پانی پلائے گا۔ اسے جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی۔'' رمضان کا مہینہ اس لئے بھی بہت بابرکت ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے سال کے بارہ مہینوں میںسے ماہِ رمضان کو روزے کی عبادت کے لیے مخصوص کیا ہے اور اسی مہینہ میں قرآن بھی نازل ہوا تھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے''روزہ اور قرآن بندے کے حق میں سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا، اے پروردگار،میں نے تیرے اس بندے کو کھانے پینے اور شہوت سے روکے رکھاپس اس کے حق میں میری سفارش قبول فرمالے اور قرآن یہ کہے گا، اے پروردگار،میں نے اسے رمضان کی راتوں میں سونے سے روکے رکھا، لہٰذا اس کے حق میں میر ی سفارش قبول فرمالے۔ اﷲتعالیٰ ان دونوں کی سفارش قبول فرمالے گا۔''سبحان اللہ۔اللہ ہم سب کو رمضان کے روزے رکھنے ،زیادہ سے زیادہ عبادات کرنے اوردوسروں کے ساتھ نیکی و بھلائی کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین