
جنوبی وزیرستان: دہشت گردی کی لہر کے خلاف وانا میںاحتجاجی مظاہرہ
وانا(دین محمدوزیر)لوئر وزیرستان میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر ایک بڑا تاریخی مظاہرہ ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
مظاہرہ کے دوران وانا بازار کو مکمل طور پر بند کیا گیا،مظاہرہ میں ساری پارٹیوں کے مقامی رہنما اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرہ میں شامل لوگوں نے امن کی بحالی، اغواکاری، دہشتگردی اور ڈکیتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کے لئے شدید نعرہ بازی کی۔
وانا میں پچھلے کئی مہینوں سے ڈکیتی اور دہشتگردی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا اس کے علاوہ پولیس پر حملوں میں بھی تیزی آئی ہے۔
احتجاجی ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقامی سیاسی قائدین نے کہا کہ لوئر وزیرستان میں امن کی بحالی حکومت کی ذمہ داری ہے آئین پاکستان میں لکھا ہے کہ تمام شہریوں کا تحفظ ریاست کرے گی اور کسی صورت متوازی حکومت برداشت نہیں کرسکتے۔
انھوں نے کہا کہ جنوبی وزیرستان کے عوام پچھلے چار دہائیوں سے بڑی قربانیاں دے چکے ہیں اور ملک کے دفاع میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔
سیاسی جماعتوں کے رہنماں نے وانا پریس کلب میں پریس کانفرنس میں اعلان کرتے ہوئے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا پلان A تھا اگر پلان Aکے مثبت نتائج سامنے نہ آئے تو عوام کو BاورC پلان کے لئے عوام کو جمع کرنے کی کال دیں گے اور حکومت سے امن لیکر عوام کو خوشخبری سنائیں گے۔
مظاہرین نے ضلع میں مسلح گروپس پر پابندی، بڑھتی دہشت گردی پر قابو پانے، تاوان کے لیے اغوا کرنے والوں سے چھٹکارا اور رکن اسمبلی علی وزیر کی رہائی کا مطالبہ کیا، جو گزشتہ دو برسوں سے جیل میں قید ہیں، اس کے ساتھ ساتھ تاجروں، کنٹریکٹرز اور لوگوں کی حفاظت کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
مظاہرین نے کہاکہ حکومت کے نمائندوں نے اب تک مظاہرین سے مذاکرات کرنے کی کوشش نہیں کی، انہوں نے حکام کو خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کیے تو 20 نومبر کو دوبارہ احتجاج کریں گے۔