
طالبان حکومت کے اثرات،افغانستان میں سینکڑوں کارخانے بند
پشاور(عزیز بونیرے ) افغانستان میں طالبان قبضہ کے بعد افغانستان میں بینکنگ سسٹم محدود ہونے سے سو سے زائد کارخانے بند ہوگئے گزشتہ بیس سالوں میں افغانستان کے مختلف صوبوں لگائے گئے کارخانے طالبان کی آمد کے بعد بند ہونے لگے جس کی وجہ سے نہ صرف افغانستان میں سرمایہ کاروں کا بیرونی ممالک منتقل ہونے کے ساتھ ساتھ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوگئے،
اشرف غنی حکومت میں بیرون ممالک میں مقیم افغانیوں نے امن امان کے بہتر صورتحال اور افغانستان کے دوبارہ بحالی میں کروڑوں ڈالر کا سرمایہ لگایا ہے جس کی وجہ سے افغان حخومت کو محاصل کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگار کے مواقع پیدا ہوگئے اب افغانستان پر دوبارہ طالبان حکومت میں بینکنگ نظام کو پہلے دنوں بند اور محدود رکھنے کی وجہ سے اب تاجروں نے اپنا سرمایہ نکالناشروع کردیا ہے ۔
افغانستان میں تاجروں کوبینکنگ نظام محدود ہونے کی وجہ سے خام مال امپورٹ کرنے شدید مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے روزانہ کے بنیاد پر کارخانوں کی بندش سے بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے اشرف غنی حکومت کے خاتمے کے بعد اور افغان طالبان کی آمد سے مغربی صوبہ ہرات میں تقریبا ایک سو فیکٹریوں نے کام بند کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق افغانستان میں موجودہ صورتحال کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ بیرونی ممالک منتقل کرنے کے لئے بینک کھلنے کا انتظار کررہے ہیں جبکہ کچھ صنعت کاروںنے محدود بینکنگ خدمات، رقم کی منتقلی کی کمی، طلب میں کمی اور طالبان کے قبضے کی وجہ سے فیکٹریوں نے کام کرنا چھوڑ دیا جسکی وجہ سے اپنی پیداوار میں کمی کر دی ہے۔افغانستان میں حکومت تبدیلی کے بعد گزشتہ بیس سالوںمیںکروڑوںامریکی ڈالرز کا سرمایہ لگانے والے تاجروں محفوظ ممالک کے طرف جانے سے روزانہ کے بنیاد پر افغانستان درجنوں کارخانے بند ہورہے ہیں جس کی وجہ سے افغانستان اشیا کی قلت کے ساتھ ساتھ بے روزگار ی میں بھی کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے
ہرات انڈسٹریل پارک میں ایک فوڈ پروسیسنگ فیکٹری میں 6 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرنے والے تاجروں کے مطابق گزشتہ کئی ہفتوں سے ان کی فیکٹری کام نہیں کر رہی تھی،گزشتہ چار سالوں سے اس فیکٹری میں اشیائے خوردونوش تیار ہوتی ہیں اور یہاں تقریبا240لو گ برسر روزگار ہیں، لیکن اب خام مال کی کمی اور نامساعد حالات کی وجہ سے ہمیں کام کرنا چھوڑ کر ملازمین کوبھی مجبوری کے تحت چھٹی پر بھیجنا پڑ رہا ہے۔
ہرات شہر میں ایک اور فیکٹری کے مالک نے بتایا کہ ان کی فیکٹری نے ایک ماہ قبل خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیداوار بند کر دی تھی۔بینک ہمیں پیسے بھیجنے اور خام مال خریدنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں، ہمارے اکانٹس بند ہیں اور ہم اپنے پیسے نہیں نکال سکتے۔ انہیں کوئی امید نہیں ہے کہ ان کی فیکٹری دوبارہ کام شروع کر دے گی ادھر طالبان حکومت نے ٹیکسوں میں کمی لانے کے باوجودموجودہ صورتحال میں سرمایہ کار افغانستان میں سرمایہ کاری سے کترا رہے ہیںہرات شہر کا شمار ملک کے صنعتی شہروں میں ہوتا ہے جہاں 300سے350 تک کارخانے کام کر رہے تھے لیکن اس وقت ہرات انڈسٹریل اسٹیٹ میں50 سے بھی کم کارخانے کام کر رہے ہیں۔
افغان تاجروں نے مطالبہ کیا ہے طالبان حکومت فوری طور صنعت کاروں کیلئے بینکینگ سسٹم کو فعال کریں تاکہ وہ اپنی کارخانوںکیلئے دوسرے ممالک سے خام مال امپورٹ کرسکے اگر یہی صورتحال مزید جاری رہا تو افغانستان میں باقی کار خانے بھی جلد بند ہوجائیں گے۔