محکمہ اطلاعات نے 1 ارب 30 کروڑ ہڑپ کرکے ریکارڈ غائب کر دیا

محکمہ اطلاعات نے 1 ارب 30 کروڑ ہڑپ کرکے ریکارڈ غائب کر دیا

محکمہ اطلاعات خیبر پختونخوا میں ایک ارب 30 کروڑ روپے ہڑپ کرکے ریکارڈ غائب کر دیا گیا۔ محکمہ کے اہلکاروں، بینک اسلامی کے عملہ اور نجی کنسٹرکشن کمپنی کی جانب سے مبینہ کرپشن کی تحقیقات اور مقدمہ اندراج کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو درخواست دے دی گئی۔ یہ درخواست محکمہ اطلاعات ہی کی جانب سے دی گئی ہے۔

 

محکمہ اطلاعات کی جانب سے ڈائریکٹر ایف آئی اے کے نام ارسال کردہ درخواست میں لکھا گیا ہے کہ مختلف صوبائی محکمے اورادارے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں اشتہارات کی تشہیر ڈائریکٹوریٹ آف انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز کے ذریعے کرتے ہیں اوران اشتہارات کے شائع ہونے کے بعد اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کو بلوں کی صورت میں ادائیگی ڈائریکٹوریٹ انفارمیشن کرتی ہے۔

 

اس مقصد کیلئے متعلقہ محکمے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انفارمیشن کو کراس چیک جاری کرتے ہیں جو ڈائریکٹوریٹ کے پی ایل اے اکاؤنٹ میں جمع ہوتے ہیں۔ لیکن حالیہ عرصہ کے دوران چھان بین سے معلوم ہوا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انفارمیشن کے ذمے اخبارات اور میڈیا ہاؤسز کے واجبات ایک ارب 60 کروڑروپے ہے جبکہ ڈائریکٹوریٹ کے اکاؤنٹ میں اس وقت 9 کروڑ 31 لاکھ روپے موجود ہیں۔

 

اس سلسلہ میں اشتہارات دینے سے متعلق محکموں سے حساب کتاب کیا گیا تو معلوم ہوا کہ اپنے ذمہ واجب الادزیادہ تر رقم کی ادائیگی کر چکے ہیں اوران محکموں کے ذمہ صرف 20 کروڑ روپے بقایا ہیں۔ جس میں ایک ارب 30 کروڑ روپے کے فرق بارے بتایا جارہا ہے کہ یہ رقم خورد برد کی گئی ہے۔

 

محکموں سے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انفارمیشن کو موصول ہونے والے چیک ڈائریکٹوریٹ کے پی ایل اے اکاؤنٹ میں جمع ہونے کی بجائے پشاور میں دلہ زاک روڈ پر بینک اسلامی برانچ میں حیدر علی اور شاہان شاہ کنسٹرکشن کمپنی کے اکاؤنٹ میں جمع ہوئے اورمذکورہ عملہ کی ملی بھگت سے کیش ہوئے۔

 

اس سکینڈل میں محکمہ اطلاعات کے بعض اہلکار بھی ملوث ہیں کیونکہ جس رجسٹر میں چیک کااندراج کیا جاتا ہے ان میں بعض رجسٹر غائب ہیں۔

 

محکمہ اطلاعات کی جانب سے ایف آئی اے کو لکھے گئے درخواست میں کہا گیا ہے کہ نجی کنسٹرکشن کمپنی کے مالکان، بینک اسلامی دلہ زاک روڈ برانچ کے عملہ اور محکمہ اطلاعات کے متعلقہ ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات کرائی جائیں۔