یونیورسٹی میں قتل ہونے والے مشال خان کی بہن نے امریکا میں گریجویشن مکمل کرلی

یونیورسٹی میں قتل ہونے والے مشال خان کی بہن نے امریکا میں گریجویشن مکمل کرلی

مردان کی عبد الولی خان یونیورسٹی میں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان کی بہن استوریا خان مشال نے امریکا کی اسٹیٹ یونیورسٹی آف بفیلو سے بائیو میڈیکل انجینیئرنگ میں ڈگری حاصل کرلی۔

 

انہوں نے اپنی کامیابی مشال خان اورتعلیم کے حق کے لیے لڑنے والی تمام افغان لڑکیوں کے نام کی۔

 

مشال خان کے والد محمد اقبال نے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کی کامیابی پربہت خوش ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکے گھر میں شروع سے تعلیم کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی تھی جبکہ مشال خان ہمیشہ اپنی بہنوں کو یہ کہا کرتے تھے کہ علم حاصل کرو۔ مشال خان اپنی بہنوں کو کہا کرتا تھا کہ علم ایک باعمل اور بامقصد ریفلیکشن کا نام ہے۔

 

محمد اقبال نے ستوریا خان کے حوالے سے بتایا کہ انکی بیٹی ایک لائق بچی ہے جو سکول اور کالج میں ٹاپ کرتی آئی ہے۔ جب مشال خان والا واقعہ پیش آیا تب ستوریا خان کالج میں تھی، اس واقعے نے ہم سب کو بہت تکلیف دی، اس واقعے جے بعد پیدا ہونے والے مسائل اور مشکلات کے باوجود میں نے اور میرے بچوں نے ہمت نہ ہاری اور اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھا۔

 

محمد اقبال کا کہنا تھا کہ مشال خان قتل واقعے کے بعد لوگوں کی طرف سے بھی انکو مشکلات کا سامنا رہا تاہم بعد میں جب جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آئی اور حقائق سامنے آئے تو انکی مشکلات میں کچھ کمی آئی۔

 

مشال خان کے والد کا کہنا تھا کہ جب کوئی مر جاتا ہے تو لوگ تین دن تک اس کا غم مناتے ہیں لیکن مشال خان کا غم آج بھی تازہ ہے اور چھ سال گزرنے کے باوجود برسی جب آتی ہے تو ہرجگہ تعزیتی ریفرنس ہوتے ہیں اور ہمارے لیے تو مشال خان کو بھولنا ناممکن ہے۔

 

محمد اقبال نے کہا کہ انکی اور بیٹی ستوری صبا کینیڈا میں زیر تعلیم ہے اور جرنلزم پڑھ رہی ہے جبکہ انکا بیٹا ایئرفورس میں بھرتی تھا لیکن مشال خان واقعے کے بعد ممکنہ خطرات کی وجہ سے انہوں نے وہ نوکری چھوڑ دی۔

 

محمد اقبال کا کہنا ہے کہ مشال خان بچپن سے صوفی تھا رحمان بابا کے کلام پڑھتا تھا، قرآن مجید بھی ترجمے کے ساتھ پڑھتا تھا، اس کو پانچ چھ زبانیں آتی تھی لیکن کسی نے اپنے مقاصد کی خاطراس کو قتل کیا۔

 

نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والد نے سوشل میڈیا پر تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مشال خان کی بہن کا تعلیم کیلئے لگن اور جذبہ سب کیلئے ایک مثال ہے۔

 

خیال رہے کہ مشال خان کو عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں 13 اپریل 2017 کو یونیورسٹی کے احاطے میں مشتعل ہجوم نے قتل کردیا تھا۔