
باچا خان … ایک تاریخ ساز مبارز
خدائی خدمتگار تحریک کے صد سالہ جشن کا سلسلہ گزشتہ روز باچا خان مرکز میں شروع ہو چکا ہے ہندوستان کی تحریک آزادی میں خدائی خدمتگاروں کی جانی اور مالی قربانیاں تاریخ کا وہ انمول حصہ ہیں جن کا اثر آج بھی ہندوستان کے کونے کونے میں محسوس ہوتا ہے۔ سوسال قبل چارسدہ سے شروع ہونے والی تحریک جس کی بنیاد اصول ، نیک نیتی اور قومی خدمت کے جذبے سے سرشار تھی ۔ عبدالغفار خان؍باچاخان نے پشتونوں کو سیاسی ، سماجی، ادبی اور صحافتی بیداری کا ایسا منظم ڈھانچہ فراہم کیا جس کی وجہ سے پشتونوں کے اندر آزادی اور خودمختاری کا ایک نہ ختم ہونے والا جذبہ پیدا ہوا۔
آزادی کی تحریک میں بیش بہا قربانیاں دینے والے خدائی خدمتگاروں نے برطانیہ سامراج کے ہر ظلم و ستم کو تو برداشت کیا مگر کبھی ان کو تسلیم نہیں کیا ۔ان تمام تعلیمات کے استاد اور سرخیل باچاخان خود تھے ۔وہ ایک ایسے تاریخ ساز مبارز تھے کہ انھوں نے پہلا قدم خود اٹھایا اور اس کے بعد ساتھیوں کو وہی کام کرنے کو کہا اس لئے ان کو تحریک کا روح رواں کہا جاتا ہے۔ باچاخان کے بعد عبدالولی خان، اجمل خٹک ، بیگم نسیم ولی، بلور خاندان نے ملکی سیاست میں جمہوریت کی بقاء کے لئے شاندار کارنامے انجام دئیے ہیں ۔پھر ایک اور دور شروع ہوتا ہے عوامی نیشنل پارٹی جو کہ وہی خدائی خدمتگار تحریک کا سلسلہ ہے مگر چونکہ ہندوستان تقسیم ہونے کے بعد پاکستان وجود میں آتا ہے ۔
اگرچہ تاریخی اور اصولی طور پر خدائی خدمتگار چونکہ کانگریس کے اتحادی تھے اس وقت کے معروضی حالات میں یہی سب کچھ آزادی کیلئے بہت ضروری تھا اور متحدہ ہندوستان ہی میں مسلمان اکٹھے رہنے کی وجہ سے بہترین پوزیشن میں ہوتے مگر ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ عوامی نیشنل پارٹی پاکستان کی ان جماعتوں میں سے ہے جس نے کبھی آئین شکنوں کا اتحادی بننے کی کوشش نہیں کی جس طرح پاکستان سے پہلے باچاخان اور ان کے دوست سامراج کے خلاف اگلی صفوں میں ہر ضرب کے لئے سینہ تان کرکھڑے ہوتے اسی طرح اے این پی کے ادنیٰ یا اعلیٰ کارکن آج بھی انہی اصولوں کو اپناتے ہوئے کسی بھی ظالم کے سامنے ثابت قدم ہے ۔ گزشتہ چار دہائیوں سے اور آخری دس سال میں باالخصوص پشتون قام پرستوں کو دہشتگردوں نے اسی لئے نشانہ بنایا کہ باچاخان کے پیروکار امن چاہتے ہیں اور جنگی اقتصاد کے خلاف ہیں ۔
ولی خان کا جنگ کے خلاف بات کرنا اور لکھنا بھی آن ریکارڈ ہے اور آج بھی ان کے سیاسی وراث سمیت پارٹی کا ورکر اس بات کو بخوبی سمجھتا ہے کہ کس جگہ پر کون سا موقف اپنائیں گے ۔دراصل یہ وہی باچاخان کی دی ہوئی تعلیمات تھیں جس کو انھوں نے اور ان کے شاندار دوستوں نے پختون رسالہ کے ذریعے دوسری نسل کو منتقل کیا اور وہی باتیں آج بھی اس نسل کے لئے مشعل راہ ہیں ۔خدائی خدمتگار تحریک کو ماڈرن طریقہ سے نافذ کرنے کی کوشش شروع ہو چکی ہیں جس میں ریسرچ سنٹر ، صحت فائونڈیشن ، ایجوکیشن فائونڈیشن ، روزنامہ شہباز ، پختون سمیت دیگر برانچز بھی ہوں گی۔ گھپ اندھیروں میں باچاخان پشتونوں کے لیے ایسا روشنی کا نظام لے کر آئے جس کی وجہ سے قبائلی رسم و رواج میں جکڑے معاشرہ میں اصلاحات کی گئیں اس لیے باچا خان کو ریفارمرز بھی کہا جاتا ہے ۔