بجلی کے گردشی قرضوں میں تشویشناک اضافہ

بجلی کے گردشی قرضوں میں تشویشناک اضافہ

پاور ڈویژن کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ بجلی کے گردشی قرضوں میں ماہانہ 55 ارب روپے کا خطیر اضافہ ہونے لگا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ براہ راست سرمایہ کاری میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ دونوں خبریں کمزور معیشت کے ساتھ ساتھ گرتی ہوئی معیشت کے اشارے دے رہی ہیں۔ یہ قرضے ہر گزرتے سال کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی سرکلر ڈیٹ بھی بڑھ رہا ہے۔ اس سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے یا اس کی شدت کم کرنے اور اس کے اثرات سے بچنے کے لیے ظاہر ہے کہ پھر بجلی کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں جس کا براہ راست اثر غریب عوام پر پڑتا ہے۔ گر چہ یہ مسئلہ نیا نہیں ہے لیکن دل دکھنے کی بات یہ ہے کہ اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے مستقل بنیادوں پر کوئی بھی اقدام حکومت کی جانب سے نہیں اٹھایا جا رہا۔ موجودہ حکومت کے لیے تو مزید یہ امر باعث فکر ہے کیونکہ یہی عمران خان بذات خود پچھلی حکومتوں کو بجلی مہنگی کرنے پر نہ صرف طعنے دیتے تھے بلکہ الزام بھی لگاتے تھے کہ بجلی کے یونٹوں کو مہنگا بیچ کر حکمران اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔ جہاں تک سرکلر ڈیٹ کا سوال ہے تو جیسا کہ ہم نے کہا کہ اس کا اثر کم کرنے کے لیے حکومت کے پاس بس یہی ایک راستہ ہے کہ صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت بڑھا دی جائے او یہی وجہ ہے کہ ہم آئے روز اخبارات میں بجلی مہنگی ہونے کی خبریں پڑھتے رہتے ہیں اور عوام پر روز روز ایک بم گرا دیا جاتا ہے۔ پڑھنے میں تو یہ صارفین لگتے ہیں لیکن دراصل یہ وہی لاچار اور بے بس عوام ہیں جن کو عمران خان کی تبدیلی سرکار نے ڈھائی سالوں میں کھنگال کرکے رکھ دیا ہے کیونکہ صرف بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھتیں بلکہ ہر قسم روزمرہ اشیاء کی قیمتیں دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ ہر دن ایک بجٹ اس ملک کے غریب عوام کو تحفتاًٰ عنایت کی جا رہی ہے۔ اس ساری بحث میں لگے ہاتھوں اگر آئی ایم ایف کا بھی ذکر کیا جائے تو نامناسب نہیں ہوگا کیونکہ شنید ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت کی بڑی طویل تگ و دو کے بعد اپنی شرائط پر قرضہ دیا ہے جس کے ثمرات اب عوام کو بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کی صورت میں مل رہے ہیں۔ پہلے پہل سال میں ایک یا دو بار قیمتیں بڑھتیں جس کے لیے عوام ذہنی طور پر تیار رہتے تھے لیکن اب تو بدقسمتی سے ہر آنے والا بل دوسرے سے زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس ملک کا غریب دیہاڑی دار تو کیا سفید پوش بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ خدارا اس قوم کی حالت پر رحم کریں، پالیسیوں کو عوام دوست بنائیں، ہر مسئلہ کا حل قیمتوں کو بڑھانے میں تلاش نہ کریں ورنہ اگر یہ روش اسی طرح چلتی رہی تو سرمایہ کاری میں کمی کے ساتھ ساتھ ہماری صنعت اور کاروبار بھی متاثر ہوجائے گی جس کا ازالہ پھر ناممکن اگر نہیں ہوگا تو مشکل ازحد ہوگا۔