کیا ”تہلکہ خیز“ ویڈیو کی تحقیقات ہو پائیں گی؟

کیا ”تہلکہ خیز“ ویڈیو کی تحقیقات ہو پائیں گی؟

پاکستانی عوام نے دیکھ لیا کہ منگل کے روز سامنے آنے والی ویڈیو میں کس طرح پیسے تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ یہ بھی سبھی لوگ جان گئے ہیں کہ ویڈیو میں نظر آنے والے لوگ کون تھے اور ان کی اس وقت کس سیاسی جماعت سے وابستگی تھی۔ یہ بھی سب لوگوں کو پتہ چل گیا ہوگا کہ اس ویڈیو پر حکمران جماعت اور بذات خود وزیراعظم نے بھی کریڈٹ لینے کی کوشش کی اور کہا کہ سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ اور پیسوں کے استعمال کے بارے میں ان کے موقف کی تصدیق ہوگئی ہے۔ اسی طرح سب لوگوں نے ویڈیو میں نظر آنے والے زیادہ تر لوگوں کا موقف بھی سنا ہوگا کیونکہ جتنی بڑی یہ ویڈیو تھی اتنی ہی جنگل کی آگ کی طرح یہ سوشل میڈیا پر پھیل گئی اور اس کے بعد لگے ہاتھوں مین سٹریم میڈیا کی بھی زینت بنتی چلی گئی اور چند ثانیوں میں یہ ویڈیو ”ٹاک آف دی ٹاون“ بن گئی۔ اسی طرح ویڈیو میں نظر آنے والوں کو بھی میڈیا پر اپنا نکتہ نظر دینے کا موقع ہاتھ آگیا اور ان لوگوں کا موقف بھی سامنے آتا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ چونکہ اس ویڈیو میں خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے حکومتی جماعت کے رکن اور صوبائی وزیر قانون بھی دکھائی دے رہے تھے تو اس لئے حکومت کے لیے مسئلہ تھوڑا زیادہ بڑا تھا اور یہی وجہ تھی کہ وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلی خیبر پختونخوا کو وزیر موصوف سے استعفیٰ طلب کرنے کے احکامات جاری کر دئیے جس کے بعد وزیر قانون نے تحریری طور پر استعفیٰ دے دیا۔ یہ تو ہوگیا اس سارے واقعہ کا ایک رخ جو کہ بالکل صاف، آسان اور سیدھا سادہ ہے۔ لیکن جتنا یہ پہلو سادہ ہے اتنا ہی دوسرا پہلو حل طلب اور جواب طلب ہے۔ سب سے پہلا سوال جو ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ کیوں یہ ویڈیو سینیٹ انتخابات سے کچھ ہی روز پہلے سامنے لائی گئی۔ اسی طرح 2018 ء کے انتخابات سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے ایک جلسہ میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس کچھ ایسی ویڈیوز ہیں جن میں کہ لوگ سینیٹ الیکشن میں پیسے بٹور رہے ہیں۔ اگر تو وہ ویڈیو یہی تھی تو پھر وزیرقانون کو موقع کیوں دیا گیا؟ مذکورہ رکن کو اپنی ہی پارٹی نکال چکی تھی اور پی ٹی آئی نے نہ صرف انہیں خوش آمدید کہا بلکہ انہیں وزارت قانون کا قلمدان بھی سپرد کردیا۔اگر یہ وہ ویڈیو نہیں تھی تو پھر ایسی اور بھی ویڈیوز ہوں گی۔ اسی طرح اور بھی بہت سے سوالات ہیں جو کہ آج کل سینیٹ انتخابات کے حوالے سے لوگوں کے ذہنوں میں ابھر رہے ہیں۔ اس سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ سینیٹ الیکشن میں پیسے کا استعمال ہوتا ہے۔ لیکن کیا ایک برے کام کو بری نیت کے ساتھ نیک کام کے لیے استعمال کرنا جائز ہے، وقت کے حکمرانوں کو اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ جو الزامات ویڈیو میں نظر آنے والوں کی جانب سے لگائے گئے ہیں اور جو شکایات ان کی طرف سے سنی جا رہی ہیں، کیا ان کو سنا جائے گا، کیا ان کو موقع دیا جا ئے گا اور کیا میرٹ پر اس ویڈیو کی تحقیقات ہو پائیں گی۔ سب سے اہم سوال یہ بھی ہے کہ یہ ویڈیو سینیٹ انتخابات کے شیڈول سے کچھ روز پہلے، آرڈیننس کے کچھ روز بعد اور سپریم کورٹ میں کیس زیرسماعت ہونے کے بعد کیوں جاری کی گئی؟ کیا اسی ویڈیو کو بنیاد بنا کر چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی ناکامی کی بھی تحقیقات ہوں گی؟ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر اس غیرآئینی و غیرقانونی اقدام کی تحقیقات ضروری ہیں جس سے پاکستان کی پارلیمانی و جمہوری روایات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو۔ اب بھی محسوس ایسا ہی ہورہا ہے کہ نشستم گفتم برخاستم کے مصداق یہ معاملہ بھی سینیٹ انتخابات کے بعد رفع دفع کردیا جائیگا۔