
کورونا ویکسین اور جامع حکمت عملی
دنیا بھر کے بیشتر ممالک کے بعد وطن عزیز میں بھی، اگرچہ ایک ذرا تاخیر سے ہی سہی، کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ پہنچنے کے بعد آج کورونا ویکسینیشن کا آغاز کیا جا رہا ہے جس کے لئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے تمام تر تیاریوں کو حتمی شکل دی ہے۔ این سی او سی کے مطابق ویکسین کو مرکزی سٹوریج سینٹر میں منتقل کیا جائے گا اور دوران منتقلی درجہ حرارت کو برقراررکھا جائے گا، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں ویکسین طیاروں کے ذریعے بھیجی جائے گی اور پہلے مرحلے میں ویکسین محکمہ صحت کے ملازمین یا بہ الفاظ دیگر فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والوں کو لگائی جائے گی۔ علاوہ ازیں دارالحکومت اسلام آباد اور گلگت بلتستان سمیت تمام صوبوں میں اس مقصد کے لئے قائم ویکسینیشن سنٹرز کے قیام کے ساتھ ساتھ دیگر تفصیلات بھی شیئر کی گئی ہیں تاہم قوم کو یہ نہیں بتایا گیا کہ کورونا کی یہ کھیپ کتنی ”ڈوزز“ یا خوراکوں پر مشتمل ہے اور اس مہم، جس کا آغاز کیا جا رہا ہے، کے تسلسل کو قائم رکھنے یا بہ الفاظ دیگر کورونا ویکسین کی سپلائی کو برقرار رکھنے کے لئے کیا لائحہ عمل ترتیب دیا گیا ہے؟ ہاں وزیر خارجہ چین کی جانب سے ملنے والی خبر بڑے فخریہ انداز میں قوم کو ضرور سنا چکے ہیں جس پر افسوس کے علاوہ اور کیا کیا جا سکتا ہے۔ قابل افسوس امر یہ بھی ہے کہ ایک طرف ملکی آبادی کے حوالے سے ہمارے پاس جامع و مکمل ڈیٹا نہیں ہے تو دوسری جانب انسانی جان کی قدروقیمت کا بھی ہمارے حکمرانوں کو رتی برابر احساس نہیں بصورت دیگر کورونا ویکسین کی اس مہم میں ضعیف العمر یا دیگر مہلک امراض کے شکار شہریوں کو ترجیح دی جاتی اگرچہ پولیو کی طرح کورونا ویکسین کے حوالے سے بھی سب سے بڑا چیلنج رائے عامہ کو ہموار کرنا ہے۔