کورونا ویکسینیشن، حقائق، چیلنجز اور مشکلات

کورونا ویکسینیشن، حقائق، چیلنجز اور مشکلات

دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح اس وقت ملک عزیز میں بھی کورونا ویکسینیشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں ویکسینیشن مراکز قائم کر دیئے گئے ہیں اور پہلے مرحلے میں شعبہ صحت خصوصاً فرنٹ لائن پر ذمہ داریاں سرانجام دینے والے ہیلتھ کیئر ورکرز کو یہ ویکسین دی جا رہی ہے۔ خیبرپختونخوا میں بھی ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا گیا ہے اور فی الحال آٹھ اضلاع میں ہیلتھ کیئر ورکرز کو یہ ویکسین فراہم کی جا رہی ہے اور یہ بتایا جا رہا ہے کہ پہلی ویکسین کے 21 دن بعد دوسری ڈوز دی جائے گی۔ بدھ کو اس حوالے سے نیشنل اینڈ کمانڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی) کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام تر تیاریوں اور اقدامات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ بعض اہم فیصلے بھی کئے گئے جن میں سے ایک فیصلہ یہ بھی ہے کہ ہر شہری کو مفت ویکسین لگائی جائے گی۔ ویسے تو ملک کے سارے شہریوں کو اس ویکسینیشن مہم کا خیرمقدم اور حکومتی کاوشوں کی تعریف و تحسین کے ساتھ ساتھ اس مہم میں متعلقہ اہلکاروں کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون بھی کرنا چاہئے لیکن درحقیقت صورتحال اس کے برعکس ہی ہے جو آنے والے دنوں میں واضح سے واضح تر ہوتی چلی جائے گی۔ اس لئے فی الحال پورے ملک کی آبادی کے لئے ویکسین کی فراہمی کا چیلنج اپنی جگہ لیکن اصل مشکل اس ویکسین ہی نہیں بذات خود اس وباء سے متعلق بھی لوگوں کے اذہان میں پائے جانے والے سوالات کا جواب اور شکوک و شبہات کا تدارک نہایت ضروری ہے کیونکہ عوام کی ایک واضح اکثریت، جن میں اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں، اس وباء کے وجود کو ہی ماننے سے انکاری ہے، دوسری طرف پولیو ویکسین کی طرح کورونا ویکسین کے حوالے سے بھی طرح طرح کی افواہیں زیرگردش ہیں جو یقینااس مہم یا وباء کو کنٹرول کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوگی۔ افسوس مگر حکومت اور حکمرانوں کی ترجیحات کو دیکھ یا ان کے بارے میں سن اور پڑھ کر ہوتا ہے، حکومت کو اگر عوام کی صحت اور ان کے تحفظ کا ذرا بھر بھی احساس ہوتا تو اول تو ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کوششیں کی جاتیں اور اس کے بعد بھرپور و مکمل تیاریوں کے ساتھ کورونا ویکسینیشن کا آغاز کیا جاتا، موجودہ حالات میں تو ہیلتھ کیئر ملازمین، جنہیں پہلی ترجیح دی جا رہی ہے، کے لئے بھی ویکسین کا بندوبست شاید حکومت کے لئے ممکن نہ رہے اس لئے حکومت سے استدعا یہی ہے کہ قوم کو اندھیرے میں رکھنے کی بجائے مکمل حقائق ان کے سامنے رکھے جائیں اور انہیں یہ باور کرایا جائے کہ ان کی صحت حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔