
مسائل کے حل کے لیے اتفاق ضروری ہے
کوئی بھی ذی شعور شہری اگر ملک کے موجودہ حالات کو دیکھے تو یقیناً اس کو حالات پیچیدہ، دگرگوں، خراب اور بے سمت دکھائی دیں گے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ماضی قریب میں قوم سے کیے گئے تمام وعدے سراب ثابت ہو رہے ہیں الٹا جو وعدے کئے گئے تھے اس کے برعکس فیصلے لئے اور اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ موجودہ حکومت بننے سے پہلے حکومت میں موجود لوگ، ورزاء اور خود وزیراعظم پچھلی حکومتوں پر نہ صرف لعن طعن کرتے تھے بلکہ ملک کی تمام بیماریوں اور خراب حالات کے لیے بھی سابق حکمرانوں کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا کرتے تھے۔ پھر زمام اقتدار ان پارساؤں اور عدالت سے صداقت و امانت کی سند وصول کرنے والوں کو تھما دی گئی اور قوم نے دیکھ لیا کہ جو حالات کو سدھارنے کی بات کرتے نہیں تھکتے تھے، آج وہ حالات کو مزید خراب کر کے بھی نہیں تھک رہے۔ ملک کی معیشت کی اگر بات کی جائے تو حالات اتنے خراب ہیں کہ ایک طرف اگر پبلک پارک سمیت ملک کے بیش قیمت اثاثے گروی رکھے جا رہے ہیں تو دوسری جانب مہنگائی سر چڑھ کر بول رہی ہے۔ سب لوگ بلکہ آج اس ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ پچھلی حکومتوں پر کرپشن کے الزامات لگا کر حکومت حاصل کر لی گئی، لیکن آج ان لوگوں کے ہوتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق ملک میں کرپشن مزید بڑھ گئی ہے اور180 ممالک کی فہرست میں پاکستان120 سے124 پر چلا گیا ہے۔ دکھ کی بات یہ بھی ہے کہ ایک طرف اگر احتساب کرنے والوں اور کرپشن کرپشن کا واویلا کرنے والوں کی حکومت میں کرپشن بڑھ گئی ہے تو دوسری جانب حرام ہے کہ ان کو کوئی صدمہ یا ملال ہو بلکہ ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے سینہ تان کر غلط بیانی سے کام لیا جا رہا اور یہ کہا جا رہا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا ڈیٹا گزشتہ سالوں کا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سابقہ قبائلی اضلاع کے ساتھ، جو کہ اب انضمام کے بعد خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں، انضمام کے وقت بہت سے وعدے وعید کیے گئے تھے لیکن جاننے والے جانتے ہیں کہ وہاں اب تک ترقیاتی کاموں اور انفراسٹرکچر کے دیگر منصوبوں کے حوالے سے آٹے میں نمک کے برابر بھی کام نہیں ہوا ہے۔ تعلیم، امن و امان، انصاف اور انتظامی مسائل منہ کھولے غریب عوام کی نیندیں حرام کر رہے ہیں۔ عوام اس لیے بھی حیران و پریشان ہیں کہ جو لوگ تیل مہنگا کرنے پر پچھلی حکومتوں پر چڑھ دوڑتے تھے آج ان کی حکومت میں ایک مہینہ میں تین تین بار قیمتیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ جس طرح موجودہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے سارے ملک کے عوام پریشان ہیں، اسی طرح خیبر پختونخوا خصوصی طور پر نئے اضلاع کے جنگ زدہ لوگ بھی پریشان ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اے این پی کے ژوب جلسہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینیئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے پشتون قیادت کو دعوت دی کہ آئیں اور موجودہ مسائل کے خاتمے اور عوام کو ان کا حق دلانے کے لیے اکٹھے ہو کر جدوجہد کریں۔ سابق وزیراعلی کی بات پر اگر غور کیا جائے تو یہ وقت کی ضرورت ہی نہیں بلکہ وقت کی پکار بھی ہے۔ کیونکہ غریب اور مزدورکار آدمی تو کیا آج ایک مڈل کلاس آدمی بھی اپنے کنبے کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔ ویسے بھی اتفاق میں برکت ہوتی ہے اور جب حالات اور وقت کا تقاضا ہو تو پھر تو ذمہ داروں اور اور قوم کی نمائندگی کے دعویداروں کو قوم اور ملک کی خاطر ایک ہونا ہی چاہئے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان اور اس کے عوام کی خوشحالی کے لئے ہمارے ذمہ داران اکٹھے ہوں گے اور ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور مشترکہ کوششیں کریں گے۔