
پی ڈی ایم کا جلسہ ہوگا
آخر کار حکومتی بلی تھیلے سے باہر آ ہی گئی۔صوبائی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اترآئی ہے۔پہلے تو صوبائی حکومت نے وفاقی سیٹ اپ کی ہدایات پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)جلسہ کے حوالے سے جی ٹی روڈ پر لگے بینرز کو اتار دیا اور آج ضلعی انتظامیہ نے پشاور میں جلسہ کی اجازت نامہ بھی نہیں تھمایا مگر پی ڈی ایم کے سرکردہ رہنماؤں نے اخباری بیانات اور پریس کانفرنسز کے ذریعے حکومت پر واضح کردیا ہے کہ جلسہ ہر قیمت پر ہوگا حتیٰ کہ عوامی نیشنل پارٹی کی ترجمان ثمر ہارون بلور نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا عندیہ بھی دیاہے اس کے ساتھ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے بھی جلسہ ہر قیمت پر کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔کل بروز جمعہ پشاور کے رنگ روڈ پر پی ڈی ایم کے کارکن اپنی اپنی جماعتوں کے جھنڈے اور تصاویر لگانے میں مصروف عمل تھے۔پشاور شہر میں جلسے کے حوالے سے کافی گرماگرمی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف اگر اپوزیشن جماعتیں اکٹھی نہیں ہوتیں تو عنقریب عوام خود نکل آتی کیونکہ اس وقت دوائیاں، چینی، آٹا، چائے اور خوراک کی اشیا کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور ملکی معیشت بربادی کے دھانے پر ہے۔پاکستانی عوام کو اچھی طرح یاد ہے کہ اسلام آباد کے ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے سرکس لگائی تھی جس کی وجہ سے ملکی روزگار بحران کا شکار ہوا تھا۔بین الاقوامی لیڈرز نے پاکستانی دورے بھی منسوخ کئے تھے،اس کے علاوہ ملکی معیشت کو اربوں کا نقصان بھی اٹھانے کے ساتھ ساتھ پاکستان ٹیلی وژن اور پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا مگر ان تمام حملوں کو عمران خان جمہوری حق تصور کرتے تھے۔ مگر اب جب پوری قوم ایک ناجائز اور ناکام حکومت کے خلاف احتجاج کرنا چاہتی ہے تو حکمرانوں کے پاؤں ڈگمگائے ہوئے ہیں۔ پوری قوم یا اپوزیشن کی جماعتیں سلیکٹرز اور سلیکٹڈ کے خلاف کھل کر اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کررہے ہیں تو اس بات سے دونوں گروہ ناراض ہیں۔ حق احتجاج توخلق خدا کے پاس ہوتا ہے اور ان سے یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا۔یہ تحریک تو عوامی امنگوں کے عین مطابق ہے اور اگر کوئی عوامی احتجاج پر پابندی لگانے کا سوچتا ہے تو یہی سوچ ہٹلر یا اس کی فاشسٹ اپروچ کی عکاسی کرتی ہے جس کو ہر موڑ پا ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہی اس دنیا کی سیاسی تاریخ ہے کہ روس اور فرانس جیسی بڑی بادشاہتوں کو صرف عوامی احتجاج ہی نے ڈھیر کیا۔