پرامن افغانستان مستحکم پاکستان

پرامن افغانستان مستحکم پاکستان

امسال فروری میں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں تاریخی امن معاہدہ طے ہونے کے بعد افغانستان میں گذشتہ چار دہائیوں سے زائد عرصہ سے جاری کشت و خون اور جنگ و جدل کے خاتمے کی امیدیں پیدا ہو گئی تھیں تاہم اس معاہدے کے فوری بعد فریقین میں باہم عدم اعتمادی خصوصاً کابل انتظامیہ کے بعض اقدامات، فریقین کی ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں خصوصاً افغان طالبان کی حکومت مخالف سرگرمیوں اور سب سے بڑھ کر رواں مہینے کے آغاز پر کابل یونیورسٹی پر انتہاپسندوں کے حملے بعد ان امیدوں نے دم توڑنا شروع کر دیا ہے اور نہ صرف افغانستان اور اس خطے بلکہ پوری دنیا پر جنگ کے بادل ایک بار پھر منڈلانے لگے ہیں۔ دوسری جانب کورونا وباء کی وجہ سے عالمی سطح پر تیزی سے بدلتی صورتحال بھی کسی بھی وقت ایک تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے کچھ روز قبل برطانوی فوج کے سربراہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں جس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، موصوف کورونا وباء کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے تیسرے عالمی جنگ ک