”تبدیلی“ صنعتوں کی پیداواری صلاحیت بھی کھا گئی

”تبدیلی“ صنعتوں کی پیداواری صلاحیت بھی کھا گئی

پاکستان تحریک انصاف جب سے مرکز میں برسراقتدار آئی ہے یا اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے بقول برسراقتدار لائی گئی ہے تب سے لے کر آج تک صرف سیاسی و معاشی ہی کیا پورا نظام زندگی ہی درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے، آئے روز کبھی غفلت یا غیر سنجیدگی تو کبھی نااہلی اور بدعنوانیوں کے انکشافات ہوتے رہتے ہیں لیکن آفرین ہے کہ وزیراعظم ہوں یا ان کے مشیر آج بھی سب اچھا کی رپورٹ دیتے نظر آتے ہیں۔ گذشتہ روز کے اخبارات میں شائع رپورٹس کے مطابق تازہ ترین انکشاف ملک کی اہم ترین صنعتوں کی پیداواری صلاحیت میں مسلسل کمی سے متعلق ہوا ہے جن میں سب سے زیادہ متاثر لکڑی کی مصنوعات کا شعبہ ہے جس میں تقریباً ستر فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ دوسرے نمبر پر چمڑے کی صنعت ہے جس کی پیداواری صلاحیت میں 44.7 فیصد جبکہ انجینئرنگ مصنوعات کی پیداواری صلاحیت میں 37.15 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اسی طرح الیکٹرانکس، لوہے اور سٹیل اور آٹو موبیل شعبے کی پیداواری صلاحیت میں بھی خاطر خواہ کمی سامنے آئی ہے۔ کچھ صنعتوں کی پیداوار معمولی طور پر بہتر بھی بتائی گئی۔ محولہ بالا صنعتوں کی پیداواری صلاحیت میں کمی کا مطلب یہی ہے کہ حکمرانوں کی بے حسی و نااہلی کے ساتھ ساتھ دیگر متعدد وجوہات کی بناء پر ملک کی پہلے سے ہی ڈانواں ڈول معیشت مستقبل قریب میں بہتری کے بجائے مزید ابتر صورت اختیار کرے گی، ملکی برآمدات کم ہو جائیں گی اور نتیجتاً ملک قیتی زرمبادلہ سے محروم رہے گا لیکن سب سے زیادہ تشویشناک اثرات اس کے مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے کی صورت نکلیں گے۔ مذکورہ بالا صورتحال اور ممکنہ خدشات کے پیش نظر مگر سب سے زیادہ تشویش کی بات یہی ہے کہ ان مشکلات یا چیلنجز کے پیچھے کارفرما عوامل یا وجوہات کو جاننے اور سمجھنے اور پھر فوراً سے بھی پیشتر ان کے حل ڈھونڈنے پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے حکومت آج بھی یا تو سرے سے ایسے انکشافات کی تردید کرتی ہے، گمراہ کن معلومات دیئے جا رہے ہیں اور یا پھر حکومت ان تمام سلگتے مسائل سے مکمل لاتعلقی کے ساتھ محض اپوزیشن کے احتجاج کے اثر کو زائل کرنے اور کرسی یا اقتدار کو بچانے میں لگی ہوئی ہے۔ آج بھی وزیر اعظم جا بجا تقریبات سے اپنے خطابات میں اور یا پھر منظور نظر صحافیوں کے ساتھ خصوصی انٹرویوز کا انتظام کر کے قوم کو وہی سبز باغات دکھاتے نظر آتے ہیں۔ ادھر حالات یہ ہیں کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بجلی اور گیس یا بہ الفاظ دیگر توانائی کے بحران میں مسلسل اضافہ ہی دیکھنے میں آ رہا ہے ایسے میں صنعتوں کی پیداواری صلاحیت میں کمی نہیں آئے گی تو اور کیا ہو گا۔ کرپشن، بدعنوانی اور حکمرانوں کی نااہلی و غیرسنجیدگی نے معاملے کو مزید سنگین بنایا ہوا ہے۔ صنعت تو ایک طرف گھریلو استعمال کے لئے بھی گیس اور بجلی دستیاب نہیں ہے۔ شہری علاقوں میں بالعموم جبکہ دیہی علاقوں میں بالخصوص بجلی یا گیس طویل طویل دورانیے کیلئے غائب رہتی ہے، بعض دیہی علاقوں میں تو گیس خصوصاً بجلی کی لوڈشیڈنگ اب تیس، تیس اور چھتیس چھتیس گھنٹوں تک جا پہنچی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں کیا تاجر اور کیا صنعتکار اور کیا ہی عام آدمی سب اس نام نہاد تبدیلی کو کوسنے لگے ہیں، اس کا سب کو علم بھی ہے، نہیں جانتے تو صرف وزیراعظم ہی نہیں جانتے اور شاید انہیں اس کی فکر بھی نہیں ہے کیونکہ عوام کی فکر وہی لیڈر کرتا ہے جسے عوام نے منتخب کیا ہوتا ہے اور جو خود کو عوام کے سامنے جوابدہ بھی سمجھتا ہے۔